اشاعتیں

آخر کپڑے أتر گئے

سیمو تم بھی نا خواہ ماخواہ بات کا بتنگر بنا لیتی ہو ، غلطی بھی تمہاری اپنی ہے  او تم اسکو نظر انداز کرنے کی بجائے بار بار یاد کر رہی ہو ۔ ٹھیک ہے غلطی میری تھی ، ایک تو رات کو نوبجے کے بعد چھت پر جا نے کی ضرورت ہی کیا تھی  خشک کپڑے صبح بھی لا سکتی تھی ، ہاں یہ بھی ہے کہ رات کو بارش ہونے کا امکان تھا ۔۔ دن میں کپڑے دھو کر چھت پر لٹکا ئے کہ شام کو خشک ہونے کے بعد أتار لونگی پہلے تو بزی رہی پھر شام کومیرا پسندیدہ ٹی وی ڈرامہ لگ گیا اور اس کےبعد کھانا وغیرہ کھا کرسب فارغ ہوگئے تو میں بھی اپنے کمرے میں جاکر لیٹ گئی ۔ سردیوں کی راتیں اگرتنہا گذریں تو یہ ناگن کی طرح ڈستی ہیں ۔ میرے میاں اس وقت جاب کے سلسلہ میں ابوظبی ہوتے تھے اور میں سسرال کے ساتھ ہی مقیم تھی ۔ ان ہی کے بارے سوچ رہی تھی کہ مجھے یاد آیا کہ کپژے تو ابھی چھت پر سے لائی ہی نہیں ہوں ۔ خود سے کہا أٹھ سیمو رانی چل کپڑے اتار لائیں ۔ ہمارا گھر کافی بڑا تھا پانچ کمرے تھے تین باتھ روم ایک بڑا کچن اور لیونگ روم اور ڈائنگ روم ۔چھت پر دو کمرے تھے گیسٹ روم کہ لیج...

لمبی راتیں

شادی کے دو ماہ بعد میرے میاں تو فارن اپنی جاب پرچلے گئے ۔ اور میں ساس اور سُسرکے ساتھ رہ گئی  ۔ ہم ایک گراں، گاؤں  یعنی پنڈ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہر کوئی اک دوجے کو جانتا ہے ۔ بڑے شہروں میں تو ہمسائے کو بھی کوئی نہیں جانتا مگر پنڈ میں ایسا نہیں ہوتا میرے میکے اور سسرالی سارے رشتہ دار تھوڑے تھوڑے فاصلے پر رہتے ہیں کئی کی تو دیواریں بھی ایک ہیں ۔ دائیں طرف میری پھوپھی کا گھر تھا  بائیں طرف  میرے دیور کا  اسی طرح دائیں طرف  تین گھر چھوڑ کر ایک بند گلی تھی جس میں میری نند رہتی تھی۔ أس گلی میں صرف تین گھر تھے ایک میری نند کا ایک اس کے جٹیھ کا  اور ان کے سامنے میری نند کے ساس سسر رہتے تھے وہ گلی میری نند کی سسرال کی ہی سمجھ لیں ۔ تفصیل اس لئے دی ہے کہ جو واقعہ میں آپ لوگوں سے شئیر کرنے جا رہی ہوں وہ میری نند کے جیٹھ کے متعلق ہے جو رنڈوا تھا  چالیس سال سے زیادہ کا تھا ۔سب أسے چاچو کہتے تھے ۔  بلا کا نظرباز تھا اور کافی بدنام تھا ۔ رنڈوا تھا بیوی کے مرنے کے بعد دوسری شادی اس نے نہیں کی تھی اور گھرمیں اکیلا رہتا تھا ۔ لوگوں میں اسکے ...

شادی کے دو ماہ بعد

شادی کے دو ماہ بعد میرے میاں تو فارن اپنی جاب پرچلے گئے ۔ اور میں ساس اور سُسرکے ساتھ رہ گئی  ۔ ہم ایک گراں، گاؤں  یعنی پنڈ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہر کوئی اک دوجے کو جانتا ہے ۔ بڑے شہروں میں تو ہمسائے کو بھی کوئی نہیں جانتا مگر پنڈ میں ایسا نہیں ہوتا میرے میکے اور سسرالی سارے رشتہ دار تھوڑے تھوڑے فاصلے پر رہتے ہیں کئی کی تو دیواریں بھی ایک ہیں ۔ دائیں طرف میری پھوپھی کا گھر تھا  بائیں طرف  میرے دیور کا  اسی طرح دائیں طرف  تین گھر چھوڑ کر ایک بند گلی تھی جس میں میری نند رہتی تھی۔ أس گلی میں صرف تین گھر تھے ایک میری نند کا ایک اس کے جٹیھ کا  اور ان کے سامنے میری نند کے ساس سسر رہتے تھے وہ گلی میری نند کی سسرال کی ہی سمجھ لیں ۔ تفصیل اس لئے دی ہے کہ جو واقعہ میں آپ لوگوں سے شئیر کرنے جا رہی ہوں وہ میری نند کے جیٹھ کے متعلق ہے جو رنڈوا تھا  چالیس سال سے زیادہ کا تھا ۔سب أسے چاچو کہتے تھے ۔  بلا کا نظرباز تھا اور کافی بدنام تھا ۔ رنڈوا تھا بیوی کے مرنے کے بعد دوسری شادی اس نے نہیں کی تھی اور گھرمیں اکیلا رہتا تھا ۔ لوگوں میں اسکے ...

مٹھے چاول کا مزہ

شادی کے دو ماہ بعد میرے میاں تو فارن اپنی جاب پرچلے گئے ۔ اور میں ساس اور سُسرکے ساتھ رہ گئی  ۔ ہم ایک گراں، گاؤں  یعنی پنڈ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہر کوئی اک دوجے کو جانتا ہے ۔ بڑے شہروں میں تو ہمسائے کو بھی کوئی نہیں جانتا مگر پنڈ میں ایسا نہیں ہوتا میرے میکے اور سسرالی سارے رشتہ دار تھوڑے تھوڑے فاصلے پر رہتے ہیں کئی کی تو دیواریں بھی ایک ہیں ۔ دائیں طرف میری پھوپھی کا گھر تھا  بائیں طرف  میرے دیور کا  اسی طرح دائیں طرف  تین گھر چھوڑ کر ایک بند گلی تھی جس میں میری نند رہتی تھی۔ أس گلی میں صرف تین گھر تھے ایک میری نند کا ایک اس کے جٹیھ کا  اور ان کے سامنے میری نند کے ساس سسر رہتے تھے وہ گلی میری نند کی سسرال کی ہی سمجھ لیں ۔ تفصیل اس لئے دی ہے کہ جو واقعہ میں آپ لوگوں سے شئیر کرنے جا رہی ہوں وہ میری نند کے جیٹھ کے متعلق ہے جو رنڈوا تھا  چالیس سال سے زیادہ کا تھا ۔سب أسے چاچو کہتے تھے ۔  بلا کا نظرباز تھا اور کافی بدنام تھا ۔ رنڈوا تھا بیوی کے مرنے کے بعد دوسری شادی اس نے نہیں کی تھی اور گھرمیں اکیلا رہتا تھا ۔ لوگوں میں اسکے بارے مشہور تھا...